Skip to content

The Ultimate Master Of Zehradis Urdu Version

  • by

دوسری قسط

زارا: ایک کامیاب مگر بے پرواہ بیوی

زارا ایک باصلاحیت اور ذہین کاروباری خاتون تھی۔ وہ دن رات اپنے والد کے بزنس کو بڑھانے میں مصروف رہتی، سلطنت کے بڑے تاجروں کے ساتھ ملاقاتیں کرتی، اور نئے معاہدے طے کرتی۔ اس کے دماغ میں صرف کاروبار اور سلطنت کی معیشت تھی۔ مگر اس کے شوہر ریحان کے لیے، اس کے پاس نہ وقت تھا اور نہ کوئی خاص توجہ۔

ریحان کی محبت اور زارا کی بے نیازی

ریحان اپنی بیوی زارا سے محبت کرتا تھا، مگر اس کی یہ محبت یک طرفہ محسوس ہوتی تھی۔ زارا کا رویہ ہمیشہ رسمی اور سنجیدہ رہتا۔ اسے اپنے شوہر کی موجودگی یا غیر موجودگی سے زیادہ فرق نہیں پڑتا تھا۔

ایک شام، ریحان نے زارا کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے اسے محل کے باغ میں چلنے کا کہا۔

“میں مصروف ہوں، ریحان،” زارا نے خشک لہجے میں کہا۔

“ہمیشہ؟ کبھی تو وقت نکالو،” ریحان نے نرمی سے کہا، مگر زارا نے بس سر ہلا کر کاغذات پر دھیان دیا۔

یہ وہ لمحے تھے جب ریحان کو محسوس ہوتا کہ شاید وہ اپنی بیوی کے لیے محض ایک بوجھ ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ اسے خوش دیکھنا چاہتا تھا، اس کے لیے چیزیں آسان بنانا چاہتا تھا۔

محل میں تنہائی

ریحان کے دن زیادہ تر خاموشی میں گزرتے۔ وہ اکثر اپنے کمرے میں بیٹھا سوچتا کہ کیا وہ واقعی اس رشتے کا حصہ ہے، یا بس زارا کی زندگی میں ایک رسمی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ اسے پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا، مگر وہ چاہتا تھا کہ زارا کم از کم اسے اپنا ہمسفر سمجھے۔

محل میں خادم اور دربان اس کا احترام کرتے، مگر اس کے پاس کوئی ایسا نہ تھا جس کے ساتھ وہ کھل کر بات کر سکے۔ اس کے والد، بادشاہ عزمیر، خفیہ طور پر اس سے ملتے، مگر وہ ملاقاتیں مختصر ہوتیں اور زیادہ تر سلطنت کے معاملات پر ہوتیں۔

زارا کے لیے ریحان کی خاموش مدد

حالانکہ زارا کو اندازہ نہیں تھا، مگر ریحان خفیہ طور پر اس کے کاروبار کی حفاظت میں مدد کر رہا تھا۔ وہ گمنام سپاہیوں کو بھیج کر قافلوں کو لٹیروں سے بچاتا، سلطنت کے خفیہ راستوں پر نگرانی رکھتا، اور یہ سب کچھ بغیر کسی شناخت کے کرتا۔

ایک دن، زارا نے اپنے والد سے سنا کہ اس کے قافلے کسی بھی حملے سے محفوظ رہتے ہیں، جبکہ دوسرے تاجروں کے قافلے مسلسل لٹ رہے تھے۔

“یہ کیسے ممکن ہے؟” زارا نے حیرانی سے کہا۔

“یہی تو سوچنے کی بات ہے، بیٹی۔ کوئی تمہاری حفاظت کر رہا ہے،” اس کے والد نے مسکرا کر کہا۔

زارا نے اس بارے میں زیادہ نہیں سوچا، کیونکہ اس کے لیے اصل اہمیت کاروبار کے اعداد و شمار کی تھی، مگر وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کا اپنا شوہر اس کے لیے خفیہ محافظ بنا ہوا تھا۔

ریحان اور زارا کے درمیان فاصلے

وقت گزرتا گیا، اور ان دونوں کے درمیان فاصلے بڑھنے لگے۔ ریحان اپنی محبت کو دبائے، زارا کی بے اعتنائی کو برداشت کر رہا تھا۔ جبکہ زارا، جو محبت کے معاملات میں کبھی زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی تھی، اپنی مصروف زندگی میں مگن رہی۔

ایک رات، ریحان نے آہستہ سے کہا، “زارا، کبھی تم نے سوچا کہ ہمارا رشتہ کیسا ہے؟”

زارا نے کچھ دیر کے لیے سوچا، مگر پھر کندھے اُچکا کر بولی، “ہمارا رشتہ؟ ریحان، میں تمہیں عزت دیتی ہوں، تمہیں سب کچھ دیا ہے۔ اور تم کیا چاہتے ہو؟”

ریحان مسکرایا، مگر اس کی آنکھوں میں درد تھا، “شاید میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے صرف ایک شوہر کے طور پر نہیں، بلکہ ایک دوست کے طور پر دیکھو۔”

زارا خاموش رہی، کیونکہ اس کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہیں تھا۔

اس قسط میں بس اتنا ہی۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے؟ کیا ریحان اور زارا کے درمیان فاصلے کم ہو سکیں گے

Previous Episode Next Episode

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *