Skip to content

The Ultimate Master Of Zehradis Urdu Version

  • by

تیسری قسط

عنوان: چھپے جذبات اور بے قرار حقیقت

زارا کی دنیا

زارا کی زندگی میں کوئی کمی نہیں تھی۔ وہ سلطنت کی سب سے کامیاب کاروباری عورتوں میں شمار ہوتی تھی۔ ہر روز نئے معاہدے، نئی ملاقاتیں، اور سلطنت کے سب سے بڑے تاجروں کے ساتھ سودے طے کرنا اس کا معمول تھا۔ اس کے پاس وقت تھا، مگر صرف کاروبار کے لیے۔ اس کی دنیا میں جذبات کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی، خاص کر اپنے شوہر ریحان کے لیے۔

اگرچہ وہ ریحان سے شادی شدہ تھی، مگر اس کے لیے یہ شادی صرف ایک ذمہ داری تھی، ایک ایسا رشتہ جو اس کے والد کی خواہش کے مطابق طے پایا تھا۔ وہ نہ ریحان سے محبت کرتی تھی، نہ نفرت۔ وہ صرف غیر جانبدار تھی۔

ریحان کا انتظار

دوسری طرف، ریحان ایک ایسی دنیا میں جی رہا تھا جہاں زارا اس کی سب سے بڑی حقیقت تھی۔ وہ اسے خوش دیکھنا چاہتا تھا، مگر اس کی بیوی کے پاس اس کے لیے وقت نہیں تھا۔ ہر رات، جب زارا اپنے کمرے میں حساب کتاب میں مصروف ہوتی، ریحان محل کی بالکونی میں بیٹھ کر سوچتا کہ کیا اسے کبھی زارا کی محبت نصیب ہوگی؟ یا وہ ہمیشہ ایک بے بس شوہر ہی رہے گا؟

“کیا میں ہمیشہ اسی طرح اس کے لیے بے معنی رہوں گا؟” ریحان نے آسمان کی طرف دیکھ کر سوچا۔

زارا کی آزمائش

ایک دن، زارا کو ایک ایسے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا جو کاروبار سے ہٹ کر تھا۔ اس کے سب سے بڑے حریف نے اس کے خلاف ایک بڑا جال بچھا دیا تھا۔ ایک معاہدہ جس پر وہ ہفتوں سے کام کر رہی تھی، اچانک منسوخ کر دیا گیا۔

“یہ ناممکن ہے!” زارا نے غصے سے کہا۔ “ہم نے تمام شرائط پوری کی تھیں!”

“بی بی، شاید کوئی سلطنت کے اندر سے آپ کے خلاف کام کر رہا ہے،” اس کے منیجر نے سرگوشی کی۔

زارا کے ماتھے پر شکنیں پڑ گئیں۔ اسے معلوم تھا کہ کاروبار کی دنیا میں دھوکہ دینا عام تھا، مگر کسی نے اس کے خلاف اتنی بڑی چال کیوں چلی؟

ریحان کا کردار

ادھر، ریحان کو معلوم ہو چکا تھا کہ زارا کی سلطنت کے خلاف سازش رچی جا رہی ہے۔ وہ خاموشی سے اپنی شناخت چھپائے اس معاہدے کے راز جاننے نکلا۔ رات کے اندھیرے میں، وہ ایک گمنام جنگجو کی طرح محل سے نکلا اور تاجروں کے بیچ خفیہ ملاقات کی۔

“وہ چاہتی ہے کہ یہ معاہدہ ہو، مگر کچھ لوگ نہیں چاہتے،” ایک آدمی نے کہا۔

ریحان نے خاموشی سے سنا، پھر اپنی چال چلنے کا فیصلہ کیا۔

زارا کی حیرانی

اگلی صبح، حیرت انگیز طور پر زارا کو خبر ملی کہ اس کا معاہدہ اچانک بحال کر دیا گیا ہے۔

“یہ کیسے ہوا؟” زارا نے حیران ہو کر پوچھا۔

“بی بی، کوئی پردے کے پیچھے سے آپ کی مدد کر رہا ہے،” منیجر نے کہا۔ “لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کون ہے۔”

زارا نے گہری سوچ میں سر ہلایا۔ یہ پہلا موقع تھا جب اسے محسوس ہوا کہ کوئی اس کے لیے چپکے چپکے کام کر رہا تھا۔

زارا کی بدلتی سوچ

زارا کی زندگی اب بھی کاروبار کے گرد گھوم رہی تھی، مگر پچھلے چند دنوں میں کچھ ایسا ہوا تھا جو اسے مسلسل سوچنے پر مجبور کر رہا تھا۔ اس کا کاروبار بچ گیا تھا، ایک ایسا معاہدہ جو تقریباً ختم ہو چکا تھا، اچانک بحال ہو گیا۔ مگر کیسے؟ کون تھا جو پردے کے پیچھے سے اس کی مدد کر رہا تھا؟

رات کی تاریکی میں، وہ اپنے کمرے میں بیٹھ کر سوچ رہی تھی جب اچانک اس کی نظر ریحان پر پڑی، جو خاموشی سے باغ میں چہل قدمی کر رہا تھا۔ وہ اکثر ایسا ہی کرتا تھا، جیسے کچھ سوچ رہا ہو، جیسے کسی اور دنیا میں کھویا ہوا ہو۔

“یہ شخص واقعی کیا چاہتا ہے؟” زارا نے دل میں سوچا۔

ریحان کی خاموشی اور اندرونی کشمکش

ریحان ہمیشہ ایک راز میں لپٹا رہتا تھا۔ اس کی دنیا زارا کی دنیا سے بہت مختلف تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ زارا خوش رہے، مگر وہ خود کہاں کھڑا تھا؟ کیا اس کی اپنی کوئی شناخت تھی یا وہ ہمیشہ ایک بے نام سائے کی طرح زارا کے پیچھے ہی رہے گا؟

ریحان کا فیصلہ

اگلی صبح، ریحان نے محل کے خفیہ راستے سے باہر جانے کا فیصلہ کیا۔ اسے اپنے سوالوں کے جواب چاہیے تھے۔ وہ اب مزید انتظار نہیں کر سکتا تھا۔

زارا نے اسے محل چھوڑتے ہوئے دیکھ لیا۔ “کہاں جا رہے ہو؟” اس نے حیرت سے پوچھا۔

ریحان رکا، اس نے زارا کو غور سے دیکھا اور دھیرے سے کہا، “شاید مجھے خود کو پہچاننے کا وقت آ گیا ہے۔”

زارا کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہا تھا، مگر پہلی بار اس کے دل میں ریحان کے لیے کچھ تجسس پیدا ہوا۔

محل سے باہر کی دنیا

ریحان پہلی بار محل کی دیواروں سے باہر جا رہا تھا، جہاں ایک ایسی دنیا تھی جس سے وہ ناواقف تھا۔ وہ جاننا چاہتا تھا کہ سلطنت کے عوام کیسے رہتے ہیں؟ وہ جاننا چاہتا تھا کہ آخر وہ کون ہے؟

ایک پرانی سرائے میں بیٹھا، وہ لوگوں کی باتیں سن رہا تھا۔ کچھ لوگ بادشاہ عزمیر کے حق میں تھے، جبکہ کچھ کا خیال تھا کہ سلطنت کو ایک نیا حکمران چاہیے۔

“یہ بادشاہت زیادہ دن نہیں چلے گی،” ایک شخص نے کہا۔ “کہیں نہ کہیں، کوئی ایسا ہے جو اس بادشاہت کو ختم کر دے گا۔”

یہ سن کر ریحان چونکا۔ وہ سمجھ چکا تھا کہ زہراڈس کو خطرہ ہے، مگر یہ خطرہ کتنا قریب تھا؟

کیا زارا کبھی ریحان کی قربانیوں کو سمجھے گی؟ کیا ریحان اپنی حقیقت کو جان سکے گا؟ جاننے کے لیے اگلی قسط دیکھیں!

اس قسط میں بس اتنا ہی۔

Previous Episode Next Episode

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *