چوتھی قسط
عنوان: حقیقت کا سفر اور اندرونی جنگ
زارا کی بے چینی
رات کی تاریکی میں محل کے بلند میناروں پر جلتی مشعلیں ایک الگ ہی ماحول پیدا کر رہی تھیں۔ زارا اپنی خواب گاہ کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔ محل کے باغ میں وہی خاموشی تھی جو پچھلے کچھ دنوں سے اس کی زندگی میں چھا چکی تھی۔ اس کے دماغ میں بار بار ایک ہی سوال گردش کر رہا تھا: “ریحان کہاں گیا؟ اور کیوں؟”
زارا ہمیشہ خود کو ایک مضبوط عورت سمجھتی تھی، جس کی دنیا کاروبار اور سلطنت کی معیشت کے گرد گھومتی تھی۔ پچھلی چند ہفتوں میں اس کی مصروفیات اور سلطنت میں بڑھتے ہوئے معاملات نے اسے مکمل طور پر الجھا دیا تھا۔ مگر اس کے دل کے کسی کونے میں، ریحان کی غیر موجودگی کا احساس ابھرنے لگا تھا۔ وہ اس کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارتی تھی، مگر اب جب وہ محل میں نہیں تھا، تو اسے یہ خلا کچھ زیادہ ہی محسوس ہو رہا تھا۔
ریحان کی تلاش
دوسری طرف، ریحان پہلی بار محل کی دیواروں سے باہر ایک عام انسان کی طرح زندگی کا تجربہ کر رہا تھا۔ اس کے ذہن میں کئی سوالات تھے۔ “کیا میں صرف ایک بے بس شوہر ہوں؟ یا میری قسمت میں کچھ اور لکھا ہے؟” اس نے اپنے ارد گرد موجود لوگوں کو دیکھا، جو ایک عام زندگی گزار رہے تھے، جن کے لیے ہر دن بقا کی جنگ تھی۔
ایک سرائے میں بیٹھے، اس نے کچھ لوگوں کی سرگوشیاں سنیں۔ وہ بادشاہ عزمیر کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
“یہ سلطنت زیادہ دن نہیں چلے گی۔” ایک شخص نے کہا۔
“کہا جاتا ہے کہ ایک اصل وارث کہیں چھپا ہوا ہے۔ اگر وہ لوٹ آیا تو بادشاہ کو تخت چھوڑنا پڑے گا۔” دوسرے نے سرگوشی کی۔
ریحان کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ اسے یاد آیا کہ پچھلی بار جب وہ سلطنت کے باہر نکلا تھا، تب بھی اسے ایسے ہی سرگوشیاں سننے کو ملی تھیں۔ لیکن اس بار، وہ اپنی شناخت کے بارے میں زیادہ سنجیدہ تھا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ اگر وہی اصل وارث ہے، تو کیا اس کے لیے وقت آ چکا ہے کہ وہ اپنی سچائی کو قبول کرے؟
زارا کی آزمائش
محل میں، زارا کو ایک اور بڑی مشکل کا سامنا تھا۔ اس کے کاروباری معاملات میں غیر متوقع رکاوٹیں آ رہی تھیں۔ ایک اہم معاہدہ آخری لمحے پر منسوخ کر دیا گیا۔
“یہ کیسے ہو سکتا ہے؟” زارا نے غصے سے کہا۔
“بی بی، کوئی ہمارے خلاف کام کر رہا ہے۔ ہمیں فوراً اقدامات کرنے ہوں گے،” اس کے منیجر نے کہا۔
زارا نے گہری سوچ میں سر ہلایا۔ اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ کوئی نہ کوئی اس کے کاروبار کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ مگر کون؟
ریحان کا سامنا
ریحان کو معلوم ہو چکا تھا کہ سلطنت کے اندر بغاوت کی چنگاریاں بھڑک رہی ہیں۔ وہ ایک خفیہ مقام پر پہنچا جہاں چند لوگ بادشاہ کے خلاف سازش کر رہے تھے۔
“یہ بادشاہت ظلم پر کھڑی ہے۔ اصل وارث لوٹ آیا تو سب کچھ بدل جائے گا۔” ایک شخص نے کہا۔
ریحان نے فیصلہ کر لیا کہ اسے مزید حقیقت جاننی ہوگی۔
زارا اور ریحان کا ٹکراؤ
ایک رات، زارا بالکونی میں کھڑی تھی جب ریحان واپس آیا۔
“تم کہاں تھے؟” زارا نے سخت لہجے میں پوچھا۔
ریحان نے گہری سانس لی۔ “میں حقیقت تلاش کر رہا تھا۔ وہ حقیقت جو شاید تمہیں بھی جاننی چاہیے۔”
زارا نے اس کی آنکھوں میں ایک نیا عزم دیکھا۔ شاید وقت آ چکا تھا کہ وہ بھی حقیقت کی تلاش شروع کرے۔
بادشاہ عزمیر کی پریشانی
دریں اثناء، بادشاہ عزمیر اپنے شاہی دربار میں موجود تھا۔ پچھلی چند ہفتوں سے اسے سلطنت میں بڑھتی بے چینی کی خبریں موصول ہو رہی تھیں۔ اس کے درباری اور مشیران کئی بار انتباہ دے چکے تھے کہ سلطنت میں کچھ لوگ اس کے خلاف خفیہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ مگر اب، یہ افواہیں حقیقت کا روپ دھارنے لگی تھیں۔ بادشاہ نے گہری سوچ میں کہا، “مجھے معلوم ہے کہ کچھ لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں، لیکن ابھی وقت نہیں آیا کہ ہم کھل کر کوئی قدم اٹھائیں۔”
زارا کی کاروباری چال
زارا نے فیصلہ کیا کہ وہ خود اس مسئلے کا حل نکالے گی۔ اس نے اپنے کچھ بااعتماد تاجروں کو بلایا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ بازار میں تحقیق کریں کہ آخر اس کے خلاف کون سازش کر رہا ہے۔
“ہمیں ان لوگوں کو تلاش کرنا ہوگا جو ہمارے کاروبار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں،” زارا نے سخت لہجے میں کہا۔
ریحان کا نیا امتحان
ریحان ایک اور گہرے راز کے قریب پہنچ چکا تھا۔ اس نے ایک ایسے شخص کا پتہ لگایا جو سلطنت کے اصل وارث کے بارے میں جانتا تھا۔ ایک پرانی کتاب میں اس نے کچھ ایسے شواہد دیکھے جو یہ ثابت کر سکتے تھے کہ بادشاہت کی بنیاد حقیقت پر نہیں، بلکہ ایک بڑی چالاکی پر رکھی گئی تھی۔
محل میں نئی سازش
دریں اثناء، کچھ وزراء نے بادشاہ کے خلاف خفیہ ملاقاتیں شروع کر دی تھیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ عزمیر کی بادشاہت کمزور ہو رہی ہے اور انہیں ایک نیا حکمران چاہیے۔ ان میں سے کچھ لوگ زارا کے کاروبار پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ اسے کمزور کیا جا سکے۔
ریحان کی آزمائش
اب وقت آ چکا تھا کہ ریحان اپنی شناخت اور مقصد کو سمجھ سکے۔ پچھلے کئی ہفتوں سے وہ خاموشی سے مختلف جگہوں پر جا کر معلومات اکٹھا کر رہا تھا۔ کچھ لوگ اسے ایک عام شخص سمجھ رہے تھے، مگر کچھ نے اس کی حرکات پر نظر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اب اسے مزید محتاط ہونا پڑے گا، کیونکہ اگر اس کی شناخت ظاہر ہو گئی، تو وہ زارا اور سلطنت دونوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
کیا زارا اور ریحان سلطنت کی اندرونی سازشوں کو بے نقاب کر سکیں گے؟ کیا بادشاہ عزمیر ان بغاوتوں کو روک پائے گا؟ جاننے کے لیے اگلی قسط دیکھیں!
اس قسط میں بس اتنا ہی۔